سبب: روحانیت کے عنوان پر اک مضمون

 روحانیت - Spiritualism

Spiritualismیعنی روحانیت ۔۔۔  یہ وہ فطری عنصر ہے جو انسان کو زندگی جاری رکھنے میں تعاون کرتا ہے۔ جوان جانوروں میں نوخیزی پائی جاتی ہے جو انکو بے فکر ،یہاں وہاں کودنے پر امادہ کرتی ہے۔ وہ جانور بڑھ چڑھ کر اعلان کرتا ہے کہ وہ زندہ ہے۔ خون اسکی رگوں میں بھی دوڑتا ہے۔ اور وہ قدرت کی دی ہوئی اس نعمت کو شکریہ کے ساتھ تسلیم کرتا ہے۔ جب یہی نوخیزی پاکیزہ فکر اور سوچ کا مجموعہ بن جائے تو اسے روحانیت کہتے ہیں۔ روحانیت ہر ذی شعور کی روح کی ضرورت ہے۔ اگر آپ میں روحانیت نہیں تو آپ صحت مندانہ روح کے مالک نہیں۔ آپ کی روح بیمار پڑ جائے گی۔ آپ معاشرتی لقوا کا شکار ہو جائیں گے۔ طبیعت میں بے چینی رہے گی۔ کام اپنے وقت پر انجام نہیں دے پائیں گے۔ آپکا مزاج، آپ کے اور آپ کے گردو نواح کے لوگوں کے لیے مشکلات کا باعث بنے گا۔ اور یوں آپ بظاہر تو ہٹے کٹے دکھیں گے پر اندر سے، روحانی سطح پر بیمار ہوں گے۔ ایسے میں دشمن تو کیا ، یار دوست کی بھی نصیحت کانوں کا زہر معلوم ہو گی۔

انسان کو اللہ تعالیٰ نےمعاشرے میں رہنے کی فطرت سے نوازاہے۔ماحول کا اثر انسان کی طبیعت پہ ہوتا ہے۔ اب جیسا ماحول ، ویسے لوگ۔ ماحول میں دو طرح کے لوگ ہوتے ہیں ۔ ایک وہ جو اچھی سمجھ بوجھ کے مالک ہوتے ہیں۔ انکی سوچ انکے تجزیے و تجربے کے سائے میں تیزی سے پروان چڑھتی ہے۔ دوسرے وہ لوگ جو انکی پیروی کرتے ہیں۔ پہلی قسم عطاءِ خداوندی جبکہ دوسری عام ہے۔ فصیح لوگ پیشوا کی صورت میں عوام کی سوچ کو اپنی سوچ میں ڈھالنے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ اب عوام کی ذمہ داری ہے کہ ممکنہ حد تک اپنی سمجھ کا استعمال کریں اور صحیح رہبر چنیں۔ المیہ یہ ہے کہ ہم لوگ جعلی ہیرو اور بناوٹی پیشوا بنانے میں بڑی جلدی کرتے ہیں۔ نتیجہ یہ کہ ہم غلط بندے سے اپنی روحانیت کی غذا لے بیٹھتے ہیں۔ ہر شخص کو اعتدال کے دائرے میں پرکھا جائے۔ کام سے متأثر ہوں، نام سے نہیں۔ کام پر نظر آپ کو اس کی نیت کا اشارہ دے گی۔ لوگوں کے کہنے پر کسی کو عظیم نہ سمجھیں۔

ہمارے ہاں روحانیت کی کمی کیوں  ہے؟ اس کی وجوہات تو مختلف ہیں پر بنیادی طور پر ہمارے معاشرے میں اس کی پرورش کا اہتمام نہ ہونا ہے۔ اس کمی کا ازالہ آپ خود بھی کر سکتے ہیں۔ اپنا ماحول اپنے دوستوں کے تعاون سے بنائیں۔ایک دوسرے کی نگرانی کر کے ایک دوسرے کا سہارا بنیں۔ اپنی زندگی کے ممکنہ مقاصد طے کریں۔ یہ سوچیں کہ آپ اپنے وسائل میں رہتے ہوئے کہاں تک ترقی کر سکتے ہیں۔ ایک کے بعد ایک، مرحلہ وار مسافت کو طے کریں۔ آپ کو اپنی سوچ کو حقیقت کا لبادہ پہنانا ہو گا۔ ادبی اور سائنسی سرگرمیوں میں ملوث ہوں۔ سائنس کی بہت سی شاخ ہیں۔ کسی ایک میں دلچسپی لیں۔ جانیں کے نئے دور میں کون سی سائنس کہاں کوجاتی ہی۔ اس سے آپ کی سوچ وسیع ہو گی۔ صرف کتاب نہیں، دیگر ذرائع سے بھی پڑھیں۔ مختلف جرائد کا مطالعہ بعض اوقات کئی کتابوں کے پڑھنے سے بھاری اور سود مند ہوتا ہے۔ اپنے اوقات کار طے کریں۔  گھڑی دس پندرہ منٹ آگے کرنے کی عادت کو چھوڑیں۔ عین وقت کے ساتھ چلیں۔

سب سے اہم بات۔۔۔ آپ کا مقابلہ ،آپ کےخود کے ساتھ ہے۔ اوروں کے ساتھ نہیں۔ اپنے آج کو اپنےگزشتہ کل سے بہتر بنائیں۔  آپ ایک بڑے نظام کا حصہ ہیں۔ نظام ، انسانیت کی ترقی ہے۔ اپنے آپ کو اس نظام کی بہتری میں لگائیں۔  ضروری نہیں کہ آپ مریخ پر آبادکاری کا پروگرام تشکیل دیں یا پھر پانی سے چلنے والی گاڑی کا اعلان کریں۔  یہ کام بھی انتہائی اہم ہیں۔ پر آپ  ان کاموں کے لیے آسانیاں پیدا کریں۔ اور ایسی تدابیر اپنائیں کہ آنے والے لوگ بھی ان سے مستفید ہوں۔

ہم سب کے ساتھ جڑ کر بھی سب سے اجنبی اور اکیلے ہیں۔ یہ لائن میری پسندیدہ سیریز Super Natural سے ہے۔ سوشل میڈیا پر مناسب وقت گزاریں۔ اچھی اور فکر خیز ابحاث میں حصہ لیں۔ پھر انہیں ابحاث کو آف لائن اپنے دوستوں اور اقارب کے ساتھ شئیر کریں۔ کسی بزرگ سے اپنے افکار کی اصلاح کروائیں۔ جب جذبہ اور تجربہ ملتے ہیں تو وہ بڑے کرشمے پیدا کرتے ہیں۔ آپ کا روحانیت کا جذبہ جب کسی بزرک کے ہاتھوں دھلے گا تو خوب نکھار پائے گا۔ سیکھنے کے نیت سے ان مجالس کا اہتمام کریں۔ اپنے تجزیے اور تجربات کی نظر میں کسی دوسرے کی تحقیر نہ کریں۔  پرکھنے کی عادت کو اپنائیں۔ نظر کے ساتھ تجزیہ کو یکجا کر لیں۔ ایسے میں ٹی وی جیسی چیز بھی جو ذہن کو کند کرتی ہے، فائدہ دے گی۔ جب آپ ہر منظر کا اپنے شعور میں تجزیہ کرنے لگیں گے تو آپ خالی ذہن نہیں رہیں گے۔

بعض لوگ اس امید سے ہوں گےکہ میں آپ کو مذہبی نقطہ نظر سے روحانیت سے آشنا کراؤں گا ۔آپ مجھ سےبہترطور پر دین سمجھتے ہوں گے۔   دین کے نام کا بے دریغ استعمال اور میری کم علمی مجھے حیا کرتی ہے کہ میں یہاں پر اس حوالے سے کچھ لکھوں۔ خود کی طرح آپ کو بھی یہی مشورہ دوں کہ اسے اس کے ماہر سے سمجھا جائے اور روحانیت کو بھی۔ میرا مقصد ایسی مشقوں سے واقف کرانا تھا جو ان کے حصول میں سود مند ثابت ہوں گی۔

Written by: Khalid Saeed Butt
Bookmark and Share

No comments:

Post a Comment

It's all about friendly conversation here at Small Review. We would love to hear your thoughts.
Be sure to check back again, because we do make every effort to reply to your feedback here.